وادی کشمیر میں علیحدگی پسند قیادت کی اپیل پر معمولات زندگی منگل کو مسلسل
102 ویں روز بھی مفلوج رہے۔ اگرچہ انتظامیہ نے بتایا کہ گرمائی دارالحکومت
سری نگر کے مضافاتی علاقہ شالیمار میں لوگوں کو ایک جگہ ہونے سے روکنے کے
لئے دفعہ 144 سی آر پی سی کے تحت پابندیاں نافذ کی گئی ہیں، تاہم مقامی
لوگوں نے الزام عائد کیا کہ ان کے علاقہ میں آج صبح سے ہی کرفیو کے نفاذ کا
اعلان کیا جارہا تھا اور انہیں اپنے گھروں سے باہر آنے کی اجازت نہیں دی
جارہی تھی۔ پولیس نے بتایا کہ وادی کشمیر کے کسی بھی حصے میں آج کرفیو نافذ
نہیں رہا۔ تاہم پولیس کے مطابق لوگوں کو ایک جگہ جمع ہونے سے روکنے کے لئے بڈگام،
گاندربل ، اننت ناگ اور پلوامہ قصبہ جات میں پابندیاں نافذ کی گئی ہیں۔
پائین شہر میں تاریخی جامع مسجد کے علاقہ کی صورتحال میں کوئی تبدیلی نظر
نہیں آرہی ہے جہاں کشمیری عوام کی اس سب سے بڑی عبادت گاہ کے باب الداخلے
بدستور بند رکھے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ مصلیوں کو تاریخی جامع مسجد میں
داخل
ہونے سے روکنے کے لئے سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری بدستور تعینات رکھی گئی
ہے۔ دوسری جانب وادی کے اطراف واکناف میں احتجاجیوں اور سیکورٹی فورسز کے مابین
جھڑپوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ اس دوران وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام سے موصولہ
ایک رپورٹ کے مطابق سیکورٹی فورسز نے چاڈورہ میں ایک آزادی حامی احتجاجی
مارچ کو ناکام بنانے کے لئے آنسو گیس کی شدید شیلنگ کی۔
مذکورہ رپورٹ کے مطابق درجنوں کی تعداد میں لوگ چاڈورہ کے ناگام میں جمع
ہوئے اور مارچ کی صورت میں مین چوک کی طرف بڑھنے لگے۔ تاہم سیکورٹی فورسز
اور ریاستی پولیس نے موقع پر پہنچ کر لوگوں کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس
کی شدید شیلنگ کی۔ جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ سے موصولہ ایک رپورٹ کے مطابق سیکورٹی فورسز نے
راہمو نامی گاؤں میں آزادی حامی مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کی
شیلنگ کرنے کے علاوہ ہوائی فائرنگ بھی کی۔ ان دونوں مقامات پر سیکورٹی
فورسز کی کاروائی میں متعدد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔